(انکو چھوڑ دو جو الله کے ناموں میں کجی اختیار کرتے ہیں (سورہ الاعراف ١٨٠

مشرک سے مومن کی بائیکاٹ
وَلِلّٰهِ الْاَسْمَاۗءُ الْحُسْنٰى فَادْعُوْهُ بِهَا ۠ وَذَرُوا الَّذِيْنَ يُلْحِدُوْنَ فِيْٓ اَسْمَاۗىِٕهٖ  ۭ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ
اللہ اچھے ناموں کا مستحق ہے، اس کو اچھے ہی ناموں سے پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے نام رکھنے میں راستی سے منحرف ہو جاتے ہیں ۔ جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں اس کا بدلہ وہ پا کر رہیں گے۔

اچھے ناموں سے مراد اللہ تعالیٰ کی عظمت و تقدس، خوبی و جمال کی صفات ہیں جنہیں قرآن نے جا بجا بیان کیا ہے اور شمار کی گئیں تو ننانوے نکلیں ۔ اس کائنات میں جو کچھ ہے انہی صفات کا ظہور ہے۔
اللہ تعالیٰ کے ناموں میں کج روی کے دو پہلو ہیں، ایک یہ کہ جو صفات اللہ تعالیٰ میں موجود نہ ہوں یا اس کے مرتبے سے فرو تر ہوں انہیں اس کی جانب منسوب کیا جائے، جیسے مشرکین کا فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں اور نصاریٰ کا عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا کہنا۔ دوسرا پہلو یہ کہ جو صفات اللہ تعالیٰ میں موجود ہیں ان میں دوسرے کو شریک کیا جائے۔ جیسے مشکل کشا، فریاد رس، دست گیر، ان داتا، شہنشاہ وغیرہ۔اور ایسے لوگوں کو چھوڑ دینے کا حکم ہے۔

araf-180