بسم اللہ الرحمن الرحیم
کیا “من دون اللہ ” سے مرادصرف بُت ہیں؟
إِنَّ ٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ ۖ فَٱدْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُوا۟ لَكُمْ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿194﴾
ترجمہ: بے شک جنہیں تم الله کے سوا پکارتے ہو وہ تمہاری طرح کے بندے ہیں پھر انہیں پکار کر دیکھو پھر چاہے کہ وہ تمہاری پکار کو قبول کریں اگر تم سچے ہو (سورۃ الاعراف،آیت 194)
وَجَعَلُوا۟ لِلَّهِ شُرَكَآءَ ٱلْجِنَّ وَخَلَقَهُمْ ۖ وَخَرَقُوا۟ لَهُۥ بَنِينَ وَبَنَٰتٍۭ بِغَيْرِ عِلْمٍۢ ۚ سُبْحَٰنَهُۥ وَتَعَٰلَىٰ عَمَّا يَصِفُونَ ﴿100﴾
ترجمہ: اور اللہ کا شریک ٹھہرایا جنوں کو حالانکہ اس نے ان کو بنایا اور اس کے لیے بیٹے اور بیٹیاں گھڑ لیں جہالت سے ،پاکی اور برتری ہے اس کو ان کی باتوں سے (سورۃ الانعام،آیت 100)
قُلِ ٱدْعُوا۟ ٱلَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ ۖ لَا يَمْلِكُونَ مِثْقَالَ ذَرَّةٍۢ فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَلَا فِى ٱلْأَرْضِ وَمَا لَهُمْ فِيهِمَا مِن شِرْكٍۢ وَمَا لَهُۥ مِنْهُم مِّن ظَهِيرٍۢ ﴿22﴾
ترجمہ: کہہ دوالله کے سوا جن کا تمہیں گھمنڈ ہے انہیں پکارو وہ نہ تو آسمان ہی میں ذرّہ بھر اختیار رکھتے ہیں اور نہ زمین میں اور نہ ان کا ان میں کچھ حصہ ہے اور نہ ان میں سے الله کا کوئی مددکار ہے (سورۃ سبا،آیت 22)*
*تفسیر مدارک5/159میں ہے: “قولہ (من دون اللہ) ای من الاصنام والملائکۃ”یعنی (من دون اللہ) سے مراد بُت اور فرشتے ہیں ،چند ایک اور آیات ملاحظہ ہوں جن میں (من دون اللہ) سے مراد ذوی العقول ہیں۔
ٱتَّخَذُوٓا۟ أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَٰنَهُمْ أَرْبَابًۭا مِّن دُونِ ٱللَّهِ وَٱلْمَسِيحَ ٱبْنَ مَرْيَمَ وَمَآ أُمِرُوٓا۟ إِلَّا لِيَعْبُدُوٓا۟ إِلَٰهًۭا وَٰحِدًۭا ۖ لَّآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَٰنَهُۥ عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴿31﴾
ترجمہ: انہوں نے اپنے عالموں اور درویشوں کو الله کے سوا رب بنا لیا ہے اور مسیح مریم کے بیٹےکو بھی حالانکہ انہیں حکم یہی ہوا تھا کہ ایک الله کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے (سورۃ التوبہ،آیت 31)
اس آیت کریمہ میں( من دون اللہ) سے مراد علماء درویش اور عیسی علیہ السلام ہیں۔
مَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُؤْتِيَهُ ٱللَّهُ ٱلْكِتَٰبَ وَٱلْحُكْمَ وَٱلنُّبُوَّةَ ثُمَّ يَقُولَ لِلنَّاسِ كُونُوا۟ عِبَادًۭا لِّى مِن دُونِ ٱللَّهِ
ترجمہ: کسی انسان کو شایاں نہیں کہ اللہ تو اسے کتاب اور حکومت اور نبوت عطا فرمائے اور وہ لوگوں سے کہے کہ اللہ کے سوا میرے بندے ہو جاؤ (سورۃ آل عمران،آیت 79)
یہاں (من دون اللہ) سے مراد انبیاء علیھم السلام ہیں جنہیں کتاب،حکمت اور نبوت جیسی اہم خصوصیات سے نوازا گیا۔
قُلْ يَٰٓأَهْلَ ٱلْكِتَٰبِ تَعَالَوْا۟ إِلَىٰ كَلِمَةٍۢ سَوَآءٍۭ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا ٱللَّهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِۦ شَيْا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًۭا مِّن دُونِ ٱللَّهِ ۚ
ترجمہ: کہہ دو کہ اے اہل کتاب جو بات ہمارے اور تمہارے دونوں کے درمیان یکساں (تسلیم کی گئی) ہے اس کی طرف آؤ وہ یہ کہ اللہ کے سوا ہم کسی کی عبادت نہ کریں اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنائیں اور ہم میں سے کوئی کسی کو اللہ کے سوا اپنا کار ساز نہ سمجھے (سورۃ آل عمران،آیت 64)
یہاں (من دون اللہ) سے مراد انسان ہی ہے۔
إِن يَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ إِلَّآ إِنَٰثًۭا
ترجمہ: وہ اللہ کے علاوہ عورتوں کو پکارتے ہیں (سورۃ النساء،آیت 117)
اس آیت کریمہ میں (من دونہ) سے مراد عورتیں ہیں۔
ان تمام آیات سے واضح ہو گیاکہ (من دون اللہ) سے مراد صرف بُت نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے (من دون اللہ) میں انبیاء اولیاء،شہداء،ملائکہ،جن،انس