آدم ؑ کو کونسا سجدہ کیا گیا تھا؟
آدم ؑ کو کونسا سجدہ کیا گیا تھا؟
……………………………………………
وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَىٰ وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ
” اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو انھوں نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے ، اس نے انکار کیا اور تکبر کیا اور کافروں میں ہو گیا۔” ( البقرۃ : ۳۴)
وضاحت:
فرشتوں سے آدم ؑ کو سجدہ کرایا گیا تو انھوں نے تو فوراً اپنے رب کے حکم کی تعمیل کی ، لیکن ابلیس نے انکار کیا اورکہا کہ میں ناری مخلوق ہونے کے سبب خاکی مخلوق سے بر تر و بہتر ہوں ، میرے لئے سجدہ کرنا روا نہیں ( الاعراف : ۱۲ ، الحجر : ۳۳ ) ۔ مخلوق کے لئے اپنے رب کے حکم سے تکبر قطعاً نازیبا ہے اور مالک حقیقی کی نافرمانی پر جماؤ سر کشی اور بغاوت ہے ۔ چنانچہ ابلیس کو اس کے مقام سے گرا کے مردود اور ملعون قرار دے دیاگیا ( الحجر: ۳۴) ۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آدم ؑ کو سجدہ کرانے پر بھی بڑی قیاس آرائی کی گئی ہے اور سجدہ عبادت اور سجدئہ تحیت ( برائے تعظیم ) وغیرہ کی بحث چھیڑی گئی ہے ۔ اصل بات تو صرف اتنی ہے کہ یہ حکم الٰہی تھا ۔ اس کا بجا لانا اللہ کی بندگی کا تقاضا اور اس کا انکار گویا اس کی بندگی سے انکار تھا۔ اورزیادہ تاویل و تفصیل میں جانے سے تو بچنا ہی بہتر ہے ۔