شرک کے لیے کسی مخلوق کو معبود ماننے کی شرط باطل ہے

Shirk ke liye kisi makhloq ko mabood mannay ki shart batil hai

شرک کے لیے کسی مخلوق کو معبود ماننے کی شرط باطل ہے
اتَّخَذوا أَحبارَ‌هُم وَرُ‌هبـٰنَهُم أَر‌بابًا مِن دونِ اللَّهِ وَالمَسيحَ ابنَ مَر‌يَمَ وَما أُمِر‌وا إِلّا لِيَعبُدوا إِلـٰهًا و‌ٰحِدًا لا إِلـٰهَ إِلّا هُوَ سُبحـٰنَهُ عَمّا يُشرِ‌كونَ ٣١ ﴾3
”اُنہوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے علما کو اور پیروں کو خدا بنا لیا ہے اور مسیح ابن مریم کو بھی ، حالانکہ اُن کو یہ حکم دیا گیاتھا کہ یہ صرف ایک خدا کی عبادت کریں۔”
مولانا غلام رسول سعیدی بریلوی اس آیت کے تحت لکھتے ہیں:
”قرآنِ مجید کی اس آیت اور اس حدیث سے واضح ہوگیا کہ اللہ کے ارشاد کے مقابلے میں اپنے کسی دینی پیشوا کے قول کوترجیح دینا اوراس پر اصرار کرنا [دراصل] اُس دینی پیشوا کو خدا بنا لیناہے۔۔۔۔۔۔۔۔”
التوبۃ: 31، ترجمہ تبیان القرآن از غلام رسول سعیدی، شیخ الحدیث جامعہ نعیمیہ، کراچی
بریلوی عالم کی اس بات سے ثابت ہوا کہ کسی کو اللہ کا حق دینا چاہیے وہ عبادت کی کوئی بھی شکل ہو معبود مانے یا نا مانے شرک
ہو گا اور اسے معبود بنانا خدا بنان ہی ہوگا۔