قران مجید میں لفظ ’’مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ‘‘ آیا ہے اس سے کیا مراد ہے؟

mindo-nillah-say-kia-murad-hai

لفظ ’ ’مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ‘‘ معنی ہے اللہ کے سوا تو ایک طرف اللہ تعالیٰ کی ذات مقدس ہے جو اللہ ہے۔ اور دوسری طرف ساری کائنات اور کائنات کا ذرہ ذرہ ہے جو اللہ نہیں ہے بلکہ اللہ کے سوا ہے غیر اللہ ہے مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ ہے ۔اللہ تعالیٰ کے پاس اس کی تمام خاص صفات ،تمام اختیارات ،تمام تصرفات،تمام قدرتیں ،طاقتیں ہیں۔وہ’’خلاق العلیم‘‘ ہے۔وہ ’’رزاق ذوالقوۃ المتین‘‘ ہے۔وہ ’’عالم الغیب والشھادۃ‘‘ہے۔وہ ’’ علیم بذات الصدور ‘‘ہے۔وہ ’’سمیع الدعائ‘‘ ہے۔وہ’’ مجیب الدعوات‘‘ ہے۔وہ’’ مالک یوم الدین‘‘ ہے۔ اور من دون اللہ کے پاس اللہ کی صفات میں سے کوئی صفت اور اختیارات میں کوئی اختیار نہیں ہے۔ یہ من دون اللہ نظام ہائے کائنات میں اللہ تعالیٰ کا محتاج ہے اور اس کی حکومت و الوھیت وربوبیت کے سامنے مجبور وبے بس ہے۔ اس من دون اللہ میں انبیاؑء صدیقین،شہداء سچے اولیاء اللہ شامل ہیں اسی طرح جن ملائکہ ،جن باز ،تعویذ گنڈہ،جادو،جادو گر،نظر بد،ٹونے ٹوٹکے،پانچ تن،بارہ امام، چودہ معصوم سب شامل ہیں۔الغرض کائنات اور کائنات کا ذرہ ذرہ من دون اللہ ہے اور من دون اللہ کے پاس نفع نقصان پہنچانے کا مافوق الاسباب کوئی اختیار نہیں ہو تا۔ ارشاد ہے
وَالَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ مَا یَمْلِکُوْنَ مِنْ قِطْمِیْرٍ ہ
ترجمہ: اور وہ (من دون اللہ ) جنہیں پکارتے ہو تم اللہ کے سوا نہیں ہیں وہ مالک پر کا کے بھی۔(۱۳۔۔۔۔۔فاطر)
قُلِ ادْعُو ا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ ج لَایَمْلِکُوْنَ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰـٰوتِ وَلَافِی الْاَرْضِ وَمَالَھُمْ فِیْھِمَا مِنْ شِرْکٍ وَّمَالَہٗ مِنْھُمْ مِّنْ ظَہِیْــٍر ہ
ترجمہ: کہو ! (اے نبی ان مشرکوں سے) کہ پکار دیکھو ان من دون اللہ کو جنہیں تم سمجھتے ہو (اپنا معبود) اللہ کے سوا۔نہیں مالک ہیں وہ ذرہ برابر کسی چیز کے آسمانوں میں اور نہ زمین میں اور نہیں ہے ان ( من دون اللہ ) کی آسمانوں اور زمینوں کی ملکیت میں کو ئی شرکت اور نہیں ہے ان من دون اللہ میں سے کوئی اللہ کا مدد گار بھی۔(۲۲۔۔۔۔۔سبا)

Bookmark the permalink.