ٹوپک وائز قرانی آیات

https://scontent-a-cdg.xx.fbcdn.net/hphotos-xaf1/v/t1.0-9/1797501_897309173614078_8429740301626396985_n.jpg?oh=3bec14eb14c57873f402ce797501902a&oe=55200FBB

بسم اللہ الرحمن الرحیم
نزول ِ قرآن کے مقاصد
۱۔  قرآن حکیم انسانوں کی ہدایت ،رہنما ئی اور اصلاح کے لئے نازل کیا گیا ہے۔
البقرہ  2،98، 185 ، آل عمرآن138، المائدہ 16،15، الانعام 156تا 158،114 تا 116،  الاعراف 2،52،  یونس 57، یوسف12، ابراھیم  1، 52،  بنی اسرائیل9،29، 41،  ق 45،  مریم 97،  طہٰ3 تا 4 ،  الانبیاء 10،  یٰسین69 تا 70، ص1، 29،احقاف 30، الجن 2۔
۲۔  قرآن حق اور باطل کی کسوٹی ہے۔
البقرہ 185، آل عمرآن 4، الفرقان 1، الطارق 13۔
۳۔  اللہ تعالیٰ نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کر دیا ہے۔
مریم 97، حم السجدہ 3،  الدخان 58، القمر 17، 22، 32، 40۔
۴۔  اللہ تعالیٰ قرآن میں غور و فکر کی دعوت دیتا ہے۔
النساء 82،  ص 29،  محمد 24۔
۵۔  اللہ تعالیٰ کی آیات کے انکاری کا انجام بہت بُرا ہوگا۔
البقرہ 39، آل عمرآن 4، النساء 56، المائدہ 10، 86،  بنی اسرائیل 98، الکھف 105تا 106، الحج 57، العنکبوت 23،  الروم 16، الزمر 63، الجاثیہ 11، الحدید 19، التغابن 10، البلد 19۔
ابواب التوحید
۶۔  اِلٰہ ہونا صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہی کے شیانِ شان ہے۔
البقرہ 163 تا 164،  آل عمرآن  2، 18، 62،  النساء 171،  الانعام 102،  ابراہیم 52،  النحل 51،  القصص70، 88،  ص 65،  الدخان 8،  اعراف 140، التوبہ 31،  بنی اسرائیل22، 39،  الکہف 13،110،  المومنون117، الشعراء 213، الذاریات 51،  طہٰ 98،  انبیاء 108۔
۷۔  کائنات کی ہر شے کا خالق اکیلا اللہ تعالیٰ ہے۔
البقرہ 29، الانعام 1، 101تا 102،  الرعد 16،  طہٰ 50،  النور45،  الفرقان 2،  یٰسین 36،  الزمر 62، المومن62،  قمر49، لقمان11،  یونس34،  الحجر 86۔
۸۔  زمین ،آسمان اور کائنات کی ہر شے کا مالک، مختیارِ کل اکیلا اللہ تعالیٰ ہے۔
البقرہ 107، 255، 284، آل عمرآن 62، 109، 129، 180، 189،  النساء 126، 131، 132، 170، 171،  الانعام 12، ابراہیم 2، النحل 52، طہٰ 6، الحج 64، النور42، لقمان 26، الزمر 6، الشوریٰ 4، الفتح 4، 7 ، النجم 31، الحدید 10۔
۹۔  ہر چیز پر حکومت صرف اللہ کی چلتی ہے، اس کی حکومت میں کوئی شریک نہیں۔
البقرہ 253، آ ل عمران 26، 154، النساء 49، المائدہ 27 ، 40،  الانعام 57، الاعراف 54،  الانفال 42، 44،  یوسف 21،  الرعد 31، ابراہیم 27، بنی اسرائیل 111،  الحج 14، 18، الفرقان 2، القصص27، الروم4، 25، الاحزاب 37،38، الشوریٰ 49،  الطلاق 3، البروج 12۔
۱۰۔  ہر قسم کا نفع نقصان صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
الانعام 17، التوبہ 51، یونس 107، الرعد 16، بنی اسرائیل 67، فاطر 2، یٰسین 23، الزمر 38، الفتح 11،  التغابن 11۔
۱۱۔  کائنات کی ہر شے صرف اللہ کی مطیع فرمان ہے۔
البقرہ 117، آل عمرآن 83، یوسف 40، الرعد 15، ابراہیم 33، الحج 65، الروم 26، المومن 68،  حم السجدہ 11تا 12۔
۱۲۔  تمام مخلوق اللہ ہی کی محتاج ہے اور وہ سب سے بے پرواہ ہے اور کسی کا محتاج نہیں۔
ابراہیم 8، العنکبوت 6، لقمان 12،  فاطر 15،  الزمر 7،  محمد 38،  الحدید 24،  الممتحنہ 6، التغابن 6۔
۱۳۔  کائنات کی ہر مخلوق کا رب (پرورش کرنے والا) اکیلا اللہ ہے۔
الفاتحہ 1، البقرہ 21تا 22، 139،  آل عمرآن 51، الانعام 164،  الرعد 16،  اشعراء  24،  القصص 24،30، 68، 69  الصافات 126،  الانفطار 6تا 8 ،  الناس 1۔
۱۴۔  تمام مخلوق کو رزق اللہ ہی دیتا ہے۔
البقرہ  212، الانعام 151، ھود 6 ، بنی اسرائیل 30تا 31، طہٰ  132،  الحج 58، العنکبوت 60، الروم 40، سبا 39، فاطر 3، المومن 13، الذاریات 58، الجمعہ 11، الملک 21۔
۱۵۔  اولاد دینے والی ہستی صرف اللہ کی ہے۔
الاعراف 189 تا 191، ابراہیم 39، مریم 5تا 9،  الانبیاء  89، 90، ص 30، الشوریٰ  49، 50۔
۱۶۔  بیماری سے شفا دینے والا صرف اللہ تعالیٰ ہے۔
الانعام 63، 64، یونس 12، الانبیاء 83، 84، الشعراء 80، النمل 62، الزمر 8، 49۔
۱۷۔  داتا گنج بخش ، غریب نواز(دینے والا، خزانے بخشنے والا، غریبوں کو نوازنے والا)  اور جھولیاں بھرنے والاصرف اللہ ہے۔
آل عمرآن 8، الرعد 26، ابراہیم 7، 8، 31تا 34، الحجر 20تا 22، النحل 18، 53، بنی اسرائیل 100، ص 9، 10، 35، الزمر 52، 62، 63،  الشوریٰ 12، الطور 37، المنافقون 7، الفجر 15، 16۔
۱۸۔  غوث الاعظم (سب سے بڑا فریادیں سننے والا)، مشکل کشا (مشکلیں دور کرنے والا)، کارساز (بگڑے کام بنانے والا) اور دستگیر (سہارادینے والا) صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہے۔
البقرہ 107، آلِ عمرآن 120، 126،  النساء 45، الانعام 63، 70، الانفال 10، التوبہ 116، یونس 22، 23، 106، 107، الرعد 11،  بنی اسرائیل 65تا 69، 76، الانبیاء 112، الحج 78، الفرقان 31،النمل 62، العنکبوت 22، الروم 33، الزمر 38، الشوریٰ 9، الملک 20، 21، نوح 25۔
۱۹۔  عالم الغیب صرف اللہ تعالیٰ ہے اور کوئی نہیں۔
البقرہ 33، المائدہ 109، 112،  الانعام 59، 73، التوبہ 78، یونس 20، ھود 123، الرعد 8تا 10، النحل 77، الکھف 26، سباء 2، 3، 48، فاطر 38، الحجرات 18۔
۲۰ ۔  دلوں کے حال جاننے والا صرف اللہ تعالیٰ ہے۔
البقرہ 235، آ ل عمرآن 29، 154، المائدہ 7، الانفال 43، ابراہیم38، بنی اسرائیل 25، النحل 77، لقمان 23، فاطر 38، الزمر 7، الشوریٰ 24، ق16، الملک 13۔
۲۱۔  کائنات میں ہر کام اللہ کے اذن و مشیت کے تحت ہوتا ہے۔
البقرہ 102، آل عمران 145، 166،  الاعراب 58، یونس 100، الرعد 38، الحج 65، المومن 78، المجادلہ 10، التغابن 11۔
۲۲۔  زندگی اور موت پر قدرت رکھنے والا صرف اللہ ہے۔
البقرہ 28، 258، آل عمران 145، 156، الانعام 95، اعراف 158، یونس 104، المومنون 80، الشعراء 81، یٰسین 12، الزمر 24، المومن 11، 68، الدخان 8، النجم 44، الواقعہ 60۔
۲۳۔  عزت و ذلت دینا صرف اللہ کے اختیار میں ہے۔
آل عمران 26، النساء 139، فاطر 10، المنافقون 8۔
۲۴۔  انسان کو ہر نعمت اور بھلائی صرف اللہ دیتا ہے۔
الانفال 53، ہود 10، ابراہیم 34، النحل 18،53، 81تا 83، 114، فاطر 2،3،  الزمر 8، 49، حم سجدہ 51۔
۲۵۔  توکل صرف اللہ پر ہونا چاہیے ۔
آل عمران 122، 159، 160، النساء 81، المائدہ 11، الانفال 2، 61، یونس84تا 86، ہود 123، یوسف 97، ابراہیم 11،12، النحل 99، الفرقان 58، العنکبوت 59، الاحزاب 3، 48، الزمر 38، الشوریٰ 36، المجادلہ 10، التغابن 13، الطلاق 3 ۔
۲۶۔  مافوق الاسباب مدد کے کے لئے صرف اللہ تعالیٰ کو پکارنا چاہیے۔
البقرہ 186، اعراف 55، 56، الرعد 14، المومن 14، 20، 65۔
۲۷۔  ہر طرح کی عبادت صرف اللہ کے لیے ہے۔
الفاتحہ 1، 4،  آل عمران 51، النساء 36، المائدہ 76، الاعراف 59، ہود 26۔
۲۸۔  اللہ کے ساتھ کسی معاملے میں کوئی شریک نہیں۔
آل عمران 64، النساء 36، الانعام151، یوسف38، الرعد 33،  بنی اسرائیل 111، الکھف 38، الفرقان2، الروم 40، سبا 22، فاطر 40، الاحقاف 4۔
۲۹۔  گناہوں کو صرف اللہ معاف کرتا ہے اور کوئی نہیں۔
ٍالبقرہ 58،  آل عمران 31، 135، الاعراف 161،  ابراہیم 10، الشعراء 51، 82، الاحزاب 71، الزمر 53، المومن 3، الاحقاف31، الفتح 2،  نوح 4۔
۳۰۔  پیروی صرف اللہ کی طرف سے نازل شدہ احکام کی ہے۔
البقرہ 37، الانعام107، 156، الاعراف3، 158، طہٰ123، الاحزاب2، الزمر 55، الجاثیہ 17، محمد 3۔
۳۱۔  اتحاد صرف توحید کی بنیاد پر ہو سکتا ہے، مشرک کے ساتھ کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔
آل عمران 64 ، الانعام78، 108، التوبہ 114، یوسف 37تا 40، الحجر 94، مریم 47، الزخرف 26، الممتحنہ 4، الکافرن 1تا ۶ ۔
۳۲۔  اللہ تعالیٰ کے علم غیب اور عظیم قدرت کا بیان۔
البقرہ 29، 107، 255، آلِ عمران 5، 29،النساء 108،المائدہ97، الانعام 59،التوبہ 78،ھود 5،6،ابراہیم 38، النحل 74، الانبیائ47، الحج 70، النور 64،  الفرقان 75، النمل 74، 75، لقمان 12، الاحزاب 54،سبا 2، 3، فاطر 11، المومن19، حم السجدہ 47، الشوریٰ 12، محمد 19، الحجرات 16، ق16، الحدید 3،4، المجادلہ6، 7، الطلاق 12، الملک 13، المدثر 31، الاعلی7، العلق 14۔
۳۳۔  بندوں کے اعمال سے باخبر رہنا اور ان کو دیکھنا صرف اللہ کی صفت ہے۔
البقرہ 74، 271، آل عمران 156، 180، النساء 135، الانعام 132، التوبہ 101، یونس 61، ھود 111، 112، الرعد 33، 42، النحل 91، بنی اسرائیل 30، الفرقان20، النمل 88، فاطر 11، حم سجدہ 40، الشوریٰ 25، الحجرات 18، الحدید4، 10، المجادلہ1، 3، 11، التغابن4، 8، 18 ۔
ابواب الشرک والمشرکین
۳۴۔  شرک سب سے بڑا گناہ ہے اور اللہ تعالیٰ شرک کی حالت میں مرنے والے کو کبھی معاف نہیں کرے گا۔
النساء 48، 116،  المائدہ 73،  لقمان13۔
۳۵۔  شرک انتہائی ناقص عقیدہ ہے۔
الاعراف 192، 194، 197،  یونس 34، 35،  الرعد 14،  الحج 31،  القصص 64،  یٰسین 74، 75۔
۳۶ ۔  اللہ تعالیٰ شرک سے پاک خالص ایمان و عمل کا مطالبہ کرتا ہے۔
النساء 146،  الاعراف 29،  الحج 31،  الزمر 2، 3، 11، 14،  المومن 14۔
۳۷۔  کفروشرک کی حالت میں مرنے والے کا کوئی بھی عمل اللہ کے ہاں قبول نہ ہوگا۔
البقرہ 217،  المائدہ 5،  الانعام 88،  الاعراف 147 ، التوبہ 17،  ابراہیم18 ،  الکہف 105،  النور 39، 40،  الفرقان23، الزمر 65،  محمد 8، 9،  الغاشیہ 2-4 ۔
۳۸۔  دنیا اور آخرت میں کامیابی کے لیے شرک سے پاک ایمان و عمل لازمی شرط ہے۔
النساء 124،  الانعام 82،  النحل 97،  بنی اسرائیل 19، الکہف 110،  طہٰ 75، 112،  النور 55،  المومن 40۔
۳۹ ۔  والدین بھی اگر شرک کرنے پر مجبور کریں تو ان کی اطاعت نہ کی جائے۔
العنکبوت 8،  لقمان15۔
۴۰ ۔  شرک پر مرنے والوں کے لیے مغفرت کی دعا کرنا مومنوں کے لئے جائز نہیں،بلکہ کفر ہے۔
التوبہ 84، 113۔
۴۱۔  قیامت کے دن مشرکوں کی شفاعت نہ ہوگی۔
الانعام 94،  الاعراف 53،  الشعراء 100،  الروم 13،  المومن 18۔
۴۲۔  قیامت کے دن مشرکوں کے بنائے ہوئے شریک اور سفارشی ان سے گم ہو جائیں گے۔
الانعام 94، الاعراف 53، یونس 30، الشعراء 100، 101، الروم 13، المومن 18، 74، حم سجدہ 48، الشوریٰ 46، المدثر48۔
۴۳۔  قیامت کے دن مشرکوں کے شریک اپنی بندگی کرنے والوں کی بندگی کا انکار کر کے ان کے دشمن ہو جائیں گے۔
یونس 28،29،  النحل 86، 87،  مریم 81، 82،  الفرقان 17-19، فاطر 13، 14،  الاحقاف 5، 6۔
۴۴۔  قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی آیات کے انکاریوں اور مشرکوں کا کوئی دوست اور مددگار نہیں ہوگا۔
آل عمران 56، 91، النساء 173،  العنکبوت 25، الاحزاب 65، فاطر 37، المومن 18،  الشوریٰ 45، 46، الجاثیہ 10، 34۔
۴۵۔  قرآن میں کفار اور مشرکین کی پہچان۔
الانفال36،  الحج 72، المومنون 65-67، لقمان 7،  ص 5-7،  الزمر 45،  المومن 10، 12-14،  حم السجدہ 26۔
۴۶۔  اللہ کے علاوہ کسی اور کو مدد کے لیے پکارنا شرک ہے۔
یونس 106،107،  الکہف 14،  الحج 12،  المومنون 117،  الشعراء 213،  القصص 88،  لقمان13،  فاطر 13، 14،  المومن 14، 66، 73، 74،  الجن 18، 20۔
۴۷۔  اللہ کے سوا کسی اور کو مدد کے لیے پکارنا انتہا درجہ کی جہالت ، بیوقوفی اور شرک ہے۔
الانعام 40، 41، 70، 71، الاعراف 37، 194-197، یونس 66، ہود 101، الرعد 14، النحل 20، 21، بنی اسرائیل 38، الحج 12، 13، 73، 74،  العنکبوت 41، 42، المومن 20، الاحقاف 4-6۔
۴۸۔  اللہ کے علاوہ کسی اور کے نام کی نظرونیاز کرنا شرک اور اس کا کھانا حرام ہے۔
البقرہ 172، 173،  المائدہ 3،  الانعام  136، 145،  النحل  56، 114، 115۔
۴۹ ۔  اولاد کو اللہ کی بجائے کسی اور کی عنایت سمجھنا شرک ہے۔
الاعراف 189تا192۔
۵۰۔  اللہ کے علاوہ کسی اور کے لیے کسی بھی قسم کی عبادت کرنا شرک ہے۔
آلِ عمران 64،  النساء 36،  الانعام 56، 162، 163،  یونس 28، 29،  الرعد 36،  النحل 35، 36،  الکہف 110، النور 55،  الزمر 2، 3،  64تا 66۔
۵۱۔  دعائوں میں اللہ کے بندوں کو وسیلہ بنانا شرک ہے۔
الاعراف 180،  یونس 18،  الزمر 3، 43، 44،  الاحقاف  28۔
۵۲۔  مشرکین کے ٹھہرائے ہوئے شرکاء کے بس میں کچھ بھی نہیں ہے۔
المائدہ 76،  الاعراف 188، 191، 192، 194، 197،  یونس 49،  الرعد16،  النحل 73،  بنی اسرائیل 56،  الحج 73،  الفرقان 3،  العنکبوت 17،  سبا 22،  فاطر 13،  المومن 20،  الاحقاف 28،  الجن 21۔
۵۳۔  مشرکوں کے مزعومہ معبود ان کے لیے رزق دینے کا کوئی اختیار نہیں رکھتے۔
النحل 73،  العنکبوت 17،  الروم 40،  الملک 21، 30۔
۵۴۔  مشرکین کے مزعومہ شریک ان کی عبادت سے بے خبر ہیں۔
المائدہ 116، 117،  یونس 29،  فاطر 14،  الاحقاف 5۔
۵۵۔  اللہ کے احکام کے خلاف علماء کی بات ماننا شرک ہے یہ گویا ان کو رب بنا لینا ہے۔
البقرہ  165، 166،  آل عمران 64،  التوبہ 31،  الشوریٰ 21۔
۵۶۔  ہر دور میں اولیاء وغیرہ کے مجسمے بنا کر انہیں پوجا گیا ہے،  پتھر اور لکڑی کی مورتیاں مہذ خیالی نہ تھی۔
الاعراف 194،  یونس 28، 29،  النحل 20، 21، 86،  الکھف 52، 102،  مریم 81، 82،  الفرقان  3تا 17،  الشعرائ96تا98،  القصص 62تا64،  الاحقاف  5، 6۔
۵۷۔  پہلی قوموں کے مشرک اللہ کو مانتے تھے، اللہ کی عبادت بھی کرتے تھے مگر شرک کے ساتھ۔
یونس 18، 31، یوسف 106، المومنون 84تا89، العنکبوت 61، 63، لقمان 25، الزمر 38،  الزخرف 9، 87۔
۵۸۔  مشرکیں مکہ سخت مصیبت میں صرف اللہ کو پکارتے تھے، لیکن مصیبت دور ہونے کے بعد شرک کرنے لگتے تھے۔
الانعام 40، 41، 63، 64،  الاعراف 189،  یونس 12،  النحل 53، 54،  بنی اسرائیل 67،  العنکبوت 65،  الروم 33،  لقمان32،  الزمر 8، 49۔
۵۹۔  مشرکانہ عقائد و اعمال کی دلیل کے طور پر باپ دادا کے طریقے کو پیش کرنا ہمیشہ گمراہوں کا طریقہ رہا ہے۔
البقرہ170،  الاعراف 70،71،  یونس 78، ابراہیم 10،  الانبیاء 53،54،  الشعرائ74،  لقمان21،  سبا 43،  الزخرف 22۔
۶۰۔  مساجدکی تعمیراور ان کی آبادکاری مشرکین کا حق نہیں اور نہ ہی اس سے روکنا ان کے لئے جائز ہے۔
البقرہ 114،  التوبہ  17، 18، 28 ،  الجن  18۔
۶۱ ۔  اللہ کا عذاب کفر و شرک اور حق کو جھٹلانے کی وجہ سے آتا ہے۔
آل عمران 56،  الانعام 47،  الاعراف 96،  الانفال 54،  یونس 13،  ابراہیم 7،  الکھف 59،  الحج 45،  الشعراء  174،  القصص 59 ، الروم 42،  سبا  17،  الاحقاف 27، 28،  الطلاق 8،  الحاقہ 4تا 6۔
۶۲۔ (الف)  مومنوں کی بجائے کافر و مشرک سے دلی تعلق اور دوستی رکھنا کفرہے۔
آل عمران 28، 118تا 120،  النسائ139، 144،  المائدہ 51، 57،80،81،  التوبہ 16، 23،  المجادلہ 14، 22،  الممتحنہ 1، 4،9۔
۶۲۔ (ب) مشرک کافر کو چھوڑ دو۔
الانعام70،112،  مریم 48، 49،  زخرف83،  طور45،  النجم 29۔
۶۲۔ (ج)طاغوت کافر و مشرک برأت کا اعلان۔
توبہ 3،  یونس 41،  قصص 55،  بقرہ 139،  الممتحنہ 4،  الانعام 159۔
۶۳۔ (الف) کفار و مشرکین کی باتوں میں نہ آئو اور اللہ تعالیٰ کے وقار کے مقابلے میں ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔
البقرہ 120، 145،  آل عمران 100، 149،  یونس 15،  الرعد 37،  الفرقان 56،  الاحزاب 48،  الشوری  15،  الجاثیہ 18،  القلم 8، 10،  نوح  13،  الدھر  24۔
۶۳۔  (ب)  اللہ کی آیات کے انکاریوں اور کفارو مشرکین کی مثال۔
البقرہ  17تا 19،  171،  المائدہ60،  78،  الانعام 71، 122، الاعراف 176، 177، 179،  الانفال 22،  یونس 42، 43،  ھود 24،  الرعد 14،  ابراہیم 26،  الحج 73،  الفرقان 44،  العنکبوت 41،  محمد 12۔
ابواب الانبیاء و الرسل علیہ السلام
۶۴۔  انبیاء  علیہ السلام اللہ کے منتخب بندے تھے۔
البقرہ 130،  آل عمران  33،  الانعام 87،  الاعراف  144،  النحل 121،  مریم  58،  الحج75،  ص47،  القلم 50۔
۶۵۔  تمام انبیاء  علیہ السلام  بشر یعنی انسان ہی تھے۔
البقرہ  129، آل عمران 79، 80، یونس 2، ابراہیم 10تا 12، الحجر28، بنی اسرائیل 93، الکھف 110، حم السجدہ 6،  الشوری 51۔
۶۶۔  ہر دور کے کفار اور مشرکین کا یہی اعتراض رہا ہے کہ نبی بشر نہیں ہو سکتا۔
ابراہیم 10، بنی اسرائیل 94، 95، الانبیاء 3، المومنون24، 33، 34،47، الشعراء 154، 86،  یٰسین 15، القمر 24، التغابن6۔
۶۷۔  اللہ تعالیٰ نے اپنی کتابوں کو (ہدایت کا نور بنایا ہے) انبیاء کرام کو نہیں۔
النساء 174،  المائدہ 15، 16،44، 46،  الاعراف 157،  التغابن 8۔
۶۸۔  انبیاء کی ذمہ داری اللہ کا پیغام پہنچا دینا تھی وہ اپنی مرضی سے کسی کو ہدایت نہیں دے سکتے تھے۔
البقرہ 272،  آل عمرآن 20،  المائدہ 67، 99،  ہود 34، 57،  یوسف 103،  الرعد 7،  النحل 35، 37،  الکھف 6،  النور 54،  الشعراء 3،  النمل 92،  القصص 56،  فاطر 8،  یٰسین 17،  الشوریٰ 48۔
۶۹۔  تمام انبیاء کی تبلیغ کی بنیاد خالص توحید کی کھلی دعوت ہے۔
آل عمرآن 64،  المائدہ 72،  الاعراف 59، 65،73، 85،  ہود 2، 62،  النحل 36،  الانبیاء 25،  العنکبوت16،  المومن 66،  حم السجدہ 14،  الاحقاف 21،  الذاریات 51۔
۷۰۔  انبیاء اور ان کے مخالفین میں جھگڑا ہمیشہ توحید وشرک کے اختلاف پر رہاہے۔
الانعام 80، 81، الاعراف 70، 71، مریم 42تا 49، الانبیاء 36، الحج 19،  النمل 45، ص 5، 6، الزمر 64، 65، حم السجدہ 9 ۔
۷۱۔  تمام انبیاء علیہ السلام اللہ کے بندے تھے اور اللہ کے احکام کے سب سے زیادہ پابند تھے۔
البقرہ 285، الانعام 14، 15، 163، 164، یونس 15، 16،  ہود 63،  بنی اسرائیل 1،3،  الکھف 1، مریم 2، 30، الفرقان 1،  ص 17، 30، 41،  الزخرف 59،  القمر 9۔
۷۲۔  کوئی بھی نبی حتیٰ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی عالم الغیب نہ تھے۔
المائدہ 109،  الانعام 50،  الاعراف 187،188،  توبہ 101،  یونس 20،  ھود 31،   یوسف 3،  الکھف 68،  الانبیاء  109،  النمل 18، 20تا 22، 27،  ص 29،  الاحقاف 9۔
۷۳۔  انبیاء کرام علیہ السلام اپنی ضروریات کے لئے اللہ ہی کو پکارا کرتے تھے۔
آل عمران 38،  المائدہ 25،  الاعراف 23 ، 128،  یونس 88 ،  ابراہیم 40،  مریم 3تا6، 48،  طہٰ 25، 36،  الانبیاء 83،87تا 90،  العنکبوت 30،  ص 35، 41،  المومن 27،  القمر 10،  الجن 20تا 22۔
۷۴۔  انبیاء کرام کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتے تھے۔
آلعمران 128،  المائدہ 41، 42،  الاعراف 188،  التوبہ 43، 80،96،  یونس 15، 49،  ھود 30، 47،  یوسف 67، 68 ،  القصص 56،  الزمر 19،  الممتحنہ 4،  التحریم 1، 10،  الحاقتہ44تا46،  الجن 21،22۔
۷۵۔  انبیاء علیہ السلام معجزات اللہ کے حکم سے دکھاتے تھے اور معجزات ان کے اختیار میں نہ تھے، معجزات اللہ کا فعل ہوتا ہے انبیاء کا نہیں۔
آل عمران 49،  الانعام 109،  الرعد 38،  ابراہیم 11،  العنکبوت 50،  المومن 78۔
۷۶۔  انبیاء علیہ السلام ہمیشہ کے لئے دنیا میں نہیں آتے تھے، ان کی بھی وفات ہو چکی ہے (سوائے عیسٰی علیہ السلام کے )۔
البقرہ 133،  آل عمران 144،  الانعام 162،  یونس 46،  الرعد 40،  مریم 15، 33،  الانبیاء 8، 34،  سبا 14،  الزمر 30،  المومن 34، 77۔
۷۷۔  ہر معاملہ اللہ کے دربار میں پیش ہوتا ہے۔ (انبیاء پر اعمال پیش ہونے کے عقیدے کا رد )
البقرہ 210،  آل عمران 109،  الانفال 44،  ھود 123،  الحج 41، 76،  لقمان 22،  فاطر 4، الشوریٰ 53،  الحدید 5۔
۷۸۔  انبیاء علیہ السلام کے مشرک رشتہ دار بھی اللہ کے عذاب سے نہ بچ سکے۔
ھود 43تا 46،  التحریم10۔
۷۹۔  انبیاء علیہ السلام میں سے بھی کوئی حاظر و ناظر نہیں۔
آل عمران 44،  المائدہ 109، 117،  یوسف 102،  القصص 44، تا 46۔
۸۰۔  الم ترکیف ہ جسے نبی کے علاوہ دوسروں کے لئے بھی استعمال کیا گیا ہے،اس لیے ان کے لئے حاضر و ناضر ہونے کی دلیل بنانا باطل ہے۔
الانعام 6،  الانبیاء 30،  العنکبوت 19،  یٰسین 31، 77،  حم السجدہ 15،  نوح 15۔
۸۱۔  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پوری انسانیت کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے اور وہ آخری نبی ہیں۔
الاعراف 158،  الاحزاب 40،  سبا 28۔
۸۲۔  قرآن میں نبی علیہ السلام کو بھی تنبیہات کی گئی ہے۔
البقرہ 120، 145،  النساء 105تا 109،  الانعام 52،  یونس 95،  ھود 112، 113،  الرعد 37،  الحجر 88،  بنی اسرائیل 39،  الکہف 27، 28،  القصص 86تا88،  الاحزاب 1، 48 ،  الزمر 65،  التحریم 1،  عبس 1تا10۔
۸۳۔  اللہ تعالیٰ نے دنیا اور اس کی نعمتوں کو جن وانس اور تمام مخلوق کے لئے پیدا کیا ہے۔ (صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے لئے نہیں )۔
البقرہ 22، 29، الانعام 98،  ابراہیم 32تا34،  طہٰ 53،54،  الفرقان 47،  النمل 60،  لقمان 20،  یٰسین 71، 72،  الزمر 6،  المومن 64 ،  الزخرف 10،  الجاثیہ 12، 13 ،  الذاریات 56،  نوح 19۔
۸۴۔  انبیاء علیہ السلام دین کے احکام سکھانے پر صرف اللہ سے اجر کے طلب گا ر تھے، وہ لوگوں سے اجرت نہیں لیتے تھے۔
الانعام 91،  یونس 72،  ہود 29، 51،  یوسف104، الفرقان57،  الشعراء 109، 127، 145، 180،  سباء 47،  یٰسین 21،  ص 86،  الشوریٰ 23،  الطور 40،  القلم 46۔
۸۵۔  اللہ تعالیٰ اپنی صفات میں یکتا ہے، کوئی نبی و رسول اللہ کی صفات میں شریک نہیں۔
آل عمران 79، 80،  النسائ171، 172،  المائدہ 72، 75،  الانبیائ29،  الشوریٰ 11،  الاخلاص 4۔
ابواب الموت و معاملہ برزخ
۸۶۔  ہر جاندار کو موت آنی ہے۔
آل عمران185،  النسائ78،  الاعراف 25،  الانبیاء 35،  المومنون 15،  العنکبوت 57،  الزمر 30،  ق19،  الواقعہ 60۔
۸۷۔  الحی  ہمیشہ زندہ رہنے والا صرف اللہ تعالیٰ ہے باقی سب کو فنا ہونا ہے۔
البقرہ 255،  آل عمران2،  طہٰ 111،  الفرقان58،  القصص 88،  المومن 65،  الرحمٰن 26، 27۔
۸۸۔  مرنے والے قیامت تک مردہ ہیں ، انہیں قیامت کے دن ہی اٹھایا جائے گا۔
الانعام32، الاعراف 57،  النحل 21،  الحج 6، 7،  المومنون15، 16، 100،  الروم 50،  یٰسین12،  الزمر 42،  حم السجدہ 39،  الاحقاف 33،  القیامہ 40، اتکویر۷۔
۸۹۔  مردہ جسم گل  سڑ کر مٹی میں مل جاتا ہے۔
بنی اسرائیل49 تا 51،  مومنون 35،  سبا7،  یٰسین78، 79،  الصافات 16تا 19،  ق3،4،  الواقعہ 47تا50،  القیامہ 3، 4۔
۹۰۔  مردہ اور زندہ برابر نہیں، مردے نہ سنتے ہیں نہ بولتے ہیں اور نہ کوئی شعور رکھتے ہیں۔
البقرہ 259،  الانعام 36، 111،  الرعد 31،  النحل 20، 21،  النمل 80،  الروم 52،  فاطر 14،22،  الاحقاف 5، 6۔
۹۱۔  زندگی دو مرتبہ ہے اور موت بھی دو مرتبہ ہے۔
البقرہ 28،  الحج 66،  الومنون15،16،  الروم 40،  المومن 11۔
۹۲۔  شھدا اللہ تعالیٰ کے پاس جنتوں میں زندہ ہیں دنیا میں نہیں۔
آل عمران 169،170،  یٰسین 25تا27۔
۹۳۔  مرنے کے بعد قیامت تک عذاب یا راحت حق ہے، لیکن ان کا مقام برزخ ہے دنیاوی قبر نہیں۔
آل عمران 169،  الانعام 94،  الانفال 50، 52،  التوبہ101،  یونس92،  النحل 28، 29، 32،  المومنون99،100،  یٰسین26، 27،  المومن45،46،  محمد27،  الواقعہ83تا95،  التحریم 10،  نوح 25،  عبس 21۔
ابواب رد جمہوریت
۹۴۔  اسلام میں فرقے مسالک اور پارٹیوں کی کوئی گنجائش نہیں، بلکہ کفر ہے۔
ٓآل عمران 103تا105،  الانفال 46،  المومنون 52،  الروم 31، 32،  الشوریٰ13۔
۹۵۔  اسلام میں اکثریت حق کا معیار نہیں۔
المائدہ 32، 49، 100،  الانعام 116،  الاعراف 102 ،  یونس 36،  ہود17  ،  یوسف 103، 106،  الرعد  1،  الروم 42  ،  سبا 13،  المومن 61۔
۹۶۔  قانون سازی صرف اللہ کا حق ہے، دستور ساز اسمبلیوں یا مولویوں اور پیروں کاحق/ حکم نہیں۔
الانعام 57، 114،  الاعراف 54،  یوسف 67،  الرعد 41،  الکھف 26،  القصص 70، 88،  الشوریٰ 13، 21،  الجاثیہ 18،  الممتحنہ 10،  الطلاق 5۔
۹۷۔  اطاعت صرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہو گی جمہوری قوانین کی نہیں۔
آل عمران 32،  النساء 59،  الانفال 1، 20،  النور 54،  الاحزاب 36، 66، 67،  الشوریٰ 10،  محمد 33۔
ابواب الایمان و المومنین
۹۸۔  مومن صرف اللہ ہی پر بھروسہ کرتے اور اس ہی سے مدد مانگتے ہیں۔
الفاتحہ 4، 5،  البقرہ 250،  آل عمران 122، 147،  159، 160، 173،  المائدہ 11، 23،  الاعراف 128،  الانفال 2،  التوبہ 51، 129،  یونس 71، 84، 85،  یوسف 67،  ابراہیم 11، 12،  الانبیاء 112، الفرقان 85،  العنکبوت 59،  الزمر 38،  المجادلہ 10،  التغابن13، الطلاق 3،  المزمل 9۔
۹۹۔  اللہ تعالیٰ مومنوں کا دوست اور کارساز و مددگار ہے۔
البقرہ 257،  آلعمران 122، 150، 160،  النساء 45،  الاعراف 196،  الانفال 10، 40،  یونس 103، الانبیاء 188،  الحج 38، 40، 78،  الفرقان 31،  الروم 47،  الاحزاب 25،  الصافات 172، 173،  المومن 51،  الجاثیہ 19،  محمد 7، 11۔
۱۰۰۔  مومن طاغوت(اللہ کے باغی سر کش ) سے محبت کرنے کے بجائے اس سے نفرت اور اس کا کفر کرتے ہیں اور یہ ایمان کا تقاضا ہے۔
البقرہ 256،  النساء 51،52، 60، 67،  النحل 36، الزمر 17،  المجادلہ 22۔
۱۰۱۔  اللہ نے اپنے ماننے والوں کا نام صرف مسلم رکھا ہے۔
البقرہ 128، 132،  آل عمران19، 52، 64، 67، 85، 102،  المائدہ 3،  یونس 72،  یوسف 101،  الحج 78،  النمل 91،   حم السجدہ 33،  الزخرف 69۔
۱۰۲۔  اللہ تعالیٰ مومنوں کو آزماتا ہے۔
البقرہ 155، 177، 214،  آل عمران 152، 166، 186،  التوبہ 16، 51،  النحل 92،   الانبیاء 35،  العنکبوت 2، 3،  الاحزاب 10، 11،  محمد 31۔
۱۰۳۔  مومنوں کی خاص صفات ۔
البقرہ 121، 285،  آل عمران 7، 16، 17، 110،  النساء 7،  الاعراف 157،  الانفال 1، 2،  التوبہ 51، 71، 111تا 113،  الرعد 20تا22، 28،  المومنون 1تا11،  النور 51،  الفرقان 63تا 68، 72تا75،  الاحزاب 35، 36،  الحجرات 15،  الحشر 8تا 10،  المعارج 23تا34۔
ابواب حجیت سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم
۱۰۴۔  اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرض ہے۔
آل عمران 32، 131 ، 132،  النساء 59، 64، 65، 69، 80،  المائدہ 92،  الانفال 1، 20، 46،  النور 52، 54، 56،  الاحزاب 71،  محمد 33،  الحجرات 14،  الحشر 7،  التغابن 12۔
۱۰۵۔  حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم حجت ہے۔
النساء 105، 115،  الا عراف 157،  النحل 44، 64،  الاحزاب 21،  النجم 3،4۔
۱۰۶۔  قرآن مجید کی تشریح و تعلیم رسول اللہ کی ذمہ داری تھی۔
البقرہ 129،151،  آل عمران 164،  النحل 44،  الجمعہ 2۔
۱۰۷ ۔  قرآن مجید کے علاوہ حدیث نبوی بھی وحی ہے، کیونکہ ہر نبی پر کتاب کے علاوہ بھی وحی کا نرول ہوتا ہے۔
البقرہ 129، 231،  الاحزاب 34،  المومن 70،  النجم 3،4،  الحشر 5۔
۱۰۸۔  قرآنی اصطلاحات و واقعات کی تشریح حدیث کے بغیر ممکن نہیں۔
البقرہ 43، 150، 183،184، 187، 196، 197،198،203، 238، 239،  آل عمران 121تا128،  النساء 103،  الاعراف 29، 31،  الانفال 17،  التوبہ 36، 40،117، 118، 120،  الحج 27، 28،  الاحزاب 37،  الجمعہ9،11۔
ابواب القیامہ
۱۰۹۔  قیامت اچانک آئے گی، اس کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں۔
الاعراف 187،  الانبیاء 39 ،40،  الحج55،  لقمان 34،  الاحزاب 63،  الزخرف 66،  محمد 18،  الملک 25، 26۔
۱۱۰۔  قیامت کے دن کوئی کسی کے کام نہیں آئے گا۔
البقرہ 48، 123، 254،  لقمان 33،  سبا 42،  الدخان 41،  الممتحنہ3،  العارج10تا 14،  عبس 33تا37،  الا نفطار19۔
۱۱۱۔  قیامت کے دن ہر ایک کو پورا بدلہ ملے گا کسی پر ظلم نہ ہوگا۔
آل عمران 185،  ابراہیم 51،  النحل 111،  الکھف 49،  طہٰ 15، 112،  یٰسین54،  الزمر 70 ،  المومن 17، الجاثیہ 28،  التحریم 7۔
۱۱۲۔  قیامت کے دن کفار اور مشرکین افسوس کریں گے اور چاہیں گے کہ انہیں دوبارہ دنیا میں بھیج دیا جائے۔
النساء 42،  المائدہ 36،37،  الانعام 27،  یونس 54،  الفرقان 27،28،  الاحزاب 65،66،  فاطر37،  المومن 11،  الشوریٰ 44، 45،  الحاقہ25تا37،  الانبیاء 40،  الفجر 23،24۔
۱۱۳۔  قیامت کے دن مشرکین کے شریک ان سے گم ہو جائیں گے۔
الانعام 94،  الاعراف 53،  یونس 30،  المومن 73،74،  حم السجدہ48۔
۱۱۴۔  قیامت کے دن مشرکین کے شریک اپنی بندگی کرنے والوں کی بندگی کا اقرار کر کے ان کے دشمن ہو جائیں گے۔
یونس 28،29،  النحل 86،  مریم 81،82،  الفرقان17تا 19،  فاطر 13، 14،  الاحقاف 5،6۔
۱۱۵۔  قیامت کے دن اللہ کی آیات کے انکاریوں اور مشرکوں کا کوئی دوست و مدد گار نہیں ہو گا۔
آلعمران 56، 91،  النساء 3، 17،  العنکبوت 25،  الاحزاب 65،  فاطر 37،  المومن 18،  الشوریٰ 45،46،  الجاثیہ 10، 34۔
۱۱۶۔  قیامت کی چند نشانیاں۔
الانبیاء 96،97،  النمل72،  الزخرف 61،  الدخان 10 ،11۔
۱۱۷۔  قیامت کے بعض احوال اور ان کی سختی۔
طہٰ 104تا108، 111،  الانبیاء 104،  الحج 1،2،  النمل 88،  الزخرف 66، 67،  الطور 7تا10،  الرحمن35تا 44،  الحاقہ 13تا 18،  المعارج 8تا 17،  المزمل 17، 18،  المرسلات 8تا15،  النباء 17تا30،  النازعات 6تا14،  عبس 33تا 42،  ال تکویر 1تا14،  الانفطار 1تا5،  انشقاق 1تا15،  الزلزال 1تا 8،  الاعدیات9تا11،  القارعہ 1تا11۔
۱۱۸۔  گمراہ لیڈر اور ان کے پیرو کارمیدان حشر اور جہنم میں ایک دوسرے سے نفرت اور بیزاری کا اظہارکریں گے۔
البقرہ 166،167،  الاعراف 38تا39،  یونس 28،29،  ابراہیم 21،  الشعراء 96تا102،  القصص 62تا64،  الاحزاب66 تا68،  سبا 31تا33،  الصفات22تا39،  ص 59تا61،  المومن 47،48،  حم السجدہ 29۔
۱۱۹۔  عذاب جہنم کی سختی ۔
ابراہیم16،17،  الکہف 29،  طہٰ 74،  الانبیاء 98تا100،  الحج19تا22،  المومنون 103تا108،  الفرقان11تا14،  الصفات62تا70،  الدخان 43تا 49،  الملک 6تا10،  الحاقہ 25تا37،  المعارج10تا18،  المدثر 26تا29،  المرسلات 30تا 40،  النباء 21تا 30،  الحمزہ 1تا9۔
ابواب عقیدہ شفاعت
۱۲۰۔  شفاعت پر اختیار صرف اللہ کا ہے، زبردستی کی شفاعت کا قرآن میں کوئی تصور نہیں۔
البقرہ 48، 123، 254،255،  الانعام 51،70،  السجدہ 4،  یٰسین23،  الزمر 43،44،  المومن 18۔
۱۲۱۔  شفاعت اللہ تعالیٰ کی اجازت اور مرضی سے ہوگی۔
البقرہ 255،  یونس 3،  ہود 105،  مریم 87،  طہٰ 109،  الانبیاء 28،  سباء 23،  النجم 26،  النباء 38۔
۱۲۲۔  کفار و مشرکین کی شفاعت ہرگز نہ ہوگی اور ان کے مزعومہ سفارشی ان سے گم ہو جائیں گے۔
الاحزاب 53،  الشعراء 100،101،  الروم 13،  المومن18،  المدثر 48۔
ابواب المتفرق
۱۲۳۔  فرشتوں اور جنوں کے علم غیب کی نفی ۔
البقرہ 30، 33،  سباء 14۔
۱۲۴۔  اولیاء اللہ کے علم غیب کی نفی ۔
الانفال 60،  الکھف 19،20،  مریم 18۔
۱۲۵۔  اللہ تعالیٰ بغیر واسطے وسیلے کے دعائیں سنتا ہے۔
البقرہ 186،  الاعراف 55، 56،  ھود 61،  ابراہیم 39،  سبا 50،  فاطر 10،  المومن 60،  ق16۔
۱۲۶۔  دعائیں صرف اللہ تعالیٰ سے مانگنا ہی انبیاء علیہ السلام اور اولیاء کا طریقہ ہے۔
البقرہ 127،128،286،  آل عمران8، 38،  الاعراف 89، 180،  ص 35،  الحشر 10،  ممتحنہ 5۔
۱۲۷۔  اللہ تعالیٰ کوشش کرنے اور اللہ کی طرف رجوع کرنے والے کو ہدایت دیتا ہے۔
المائدہ 16،  الرعد 27،  العنکبوت 69،  الشوریٰ 13۔
۱۲۸۔  عیسیٰ علیہ السلام کا رفع جسمانی اور قیامت کی نشانی کے طور پر نزول ۔
آل عمران 55،  النساء 157،159،  الزخرف 61۔
۱۲۹۔  علماء یہود و نصاریٰ کا ایک بڑا جرم یہ بھی تھا کہ وہ احکام الٰہی کو چھپاتے تھے اور ان کے عوض دنیا کی متاع قلیل وصول کیا کرتے تھے۔
البقرہ 174، آل عمران 187،  التوبہ 34۔
۱۳۰۔  دینی امور اور عبادات پر اجرت لینا جائز نہیں۔
البقرہ 41،  آل عمران 199،  المائدہ 44۔
۱۳۱۔  دنیاوی اسباب کی اسودگی اور مال و تعداد کی کثرت کامیابی کی دلیل نہیں۔
البقرہ 212،  آل عمران 14، 15، 185، 196،197،  الانعام 6،  التوبہ 55، 69،  یونس 88،  الرعد 26،  الکہف 46،  القصص 76،  الروم 9۔

Bookmark the permalink.